ایک دن کبوتر اور سیڑیا نے سوچا کہ کیوں نہ ایک درخت لگایا جائے، جو سب کو سایہ دے اور پھل دے۔ انہوں نے ایک بیج ڈھونڈا، زمین کھودی، اور مل کر بیج لگایا۔
روزانہ صبح وہ اس درخت کو پانی دیتے، اس کے گرد سے جھاڑیاں ہٹاتے، اسے دھوپ اور بارش سے بچاتے۔ وقت گزرتا گیا اور درخت آہستہ آہستہ بڑا ہوتا گیا۔
آخرکار درخت اتنا بڑا ہو گیا کہ اس پر پھل لگنے لگے۔
لیکن... ایک دن ایک چالاک بندر آیا، وہ فوراً درخت پر چڑھ گیا اور سارے پھل کھا گیا۔ کبوتر اور سیڑیا نیچے سے دیکھتے رہ
视频信息
答案文本
视频字幕
ایک دن کبوتر اور سیڑیا نے سوچا کہ کیوں نہ ایک درخت لگایا جائے جو سب کو سایہ دے اور پھل دے۔ انہوں نے ایک بیج ڈھونڈا، زمین کھودی، اور مل کر بیج لگایا۔ یہ ان کی تعاون اور دوستی کی خوبصورت کہانی کی شروعات ہے۔
روزانہ صبح کبوتر اور سیڑیا اپنے درخت کی دیکھ بھال کرتے۔ وہ اسے پانی دیتے، اس کے گرد سے جھاڑیاں ہٹاتے، اور اسے دھوپ اور بارش سے بچاتے۔ وقت گزرنے کے ساتھ درخت آہستہ آہستہ بڑا ہوتا گیا۔
آخرکار درخت اتنا بڑا ہو گیا کہ اس پر خوبصورت پھل لگنے لگے۔ کبوتر اور سیڑیا اپنی محنت کا نتیجہ دیکھ کر بہت خوش تھے۔ ان کا خواب پورا ہو رہا تھا۔
لیکن ایک دن ایک چالاک بندر آیا۔ وہ فوراً درخت پر چڑھ گیا اور تمام پھل کھا گیا۔ کبوتر اور سیڑیا نیچے کھڑے بے بسی سے دیکھتے رہ گئے۔ ان کی محنت کا فائدہ کسی اور نے اٹھا لیا۔
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ محنت اور تعاون سے کامیابی ملتی ہے، لیکن کبھی کبھی دوسرے لوگ ہماری محنت کا فائدہ اٹھا لیتے ہیں۔ پھر بھی ہمیں نیک کام جاری رکھنے چاہیئے اور امید نہیں چھوڑنی چاہیئے۔